مضامین

مجھے تجھ سے بڑھ کر زیارت کا شوق ہے

مجھے تجھ سے بڑھ کر زیارت کا شوق ہے

   

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال شریف کے بعد جمعرات کی صبح ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ اونٹ پر سوار ایک سفید ریش بوڑھا زیارت کا شوق لئےآیا اس نے اپنی سواری کو مسجد کے دروازے پر باندھا اور یہ کہتے ہوئے اندر داخل ہوا۔

السلام علیک و رحمۃ اللہ ھل فیکم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟

تم پر اللہ کی رحمت کا نزول ہو کیا تم میں اللہ تعالی کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔

ایھا السائل عن محمد ماذا ترید منہ؟

اے حضور کے بارے میں پوچھنے والے تجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا کام ہے؟

اس نے عرض کیا کہ میں یہودی علماء میں سے ہوں۔ میں اسی (۸۰) سال سے تورات کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ اس میں متعدد مقامات پر اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر بڑی تفصیل سے کیا ہے۔ اور میں اس ذکر سے متاثر ہو کر آیا ہوں۔

اس نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا۔

وقد جئت اطلب الاسلام علی یدہ۔

اور میں آپ کے ہاتھ پر بیعت اسلام کے کے لئے حاضر ہوا ہوں

مجھے تجھ سے بڑھ کر زیارت کا شوق ہے

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تو وصال ہو چکا ہے اس پر اس عالم نے افسوس کا اظہار شروع کر دیا اور کہا۔

ھل فیکم قرابۃ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟

کیا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد ہے؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اسے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس لے جاؤ ۔ وہاں جا کر اس نے اپنا تعارف کروایا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کپڑوں میں سے کسی کپڑے کی زیارت کا شوق ہے ۔

 حضرت سیدہ عالم ؓ نے اپنے شہزادے امام حسین ؓ کو فرمایا۔

لھات الثوب الذی تو فی فیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجاء فاخذہ الحبر و القاہ علی وجہہ و جعل یتنثق ریحہ و یقول بابی و امی من جسد نشف فیہ ھذا الثواب۔

وہ کپڑا لائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وقت وصال پہنا ہوا تھا۔ جب وہ کپڑا لایا گیا تو اس عالم نے اسے اپنے چہرے پر ڈال لیا اور خوشبو سونگھتے ہوئے بار بار کہتا کہ اس صاحب ثوب پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا

صف لی صفۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حتی کانی انظرا الیہ

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف جمیلہ کا تذکرہ اس طرح کرو کہ گویا میں انہیں دیکھ رہا ہوں

یہ بات سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔

فبکیٰ علی بکاء شدیدا و قال واللہ لان کنت مشتاقاً الی محمد فانا اشوق الی حبیبی منک۔

(ابن عساکر – ۱ = ۳۴۲ ، ۳۴۳)

آپ شدت کے ساتھ رو پڑے اور کہنے لگے اے سائل خد اکی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کا شوق جس قدر تجھے  ہے مجھے اس سے کہیں بڑھ کر اپنے حبیب کی زیارت کا شوق ہے۔


  ماخوذ از کتاب:  مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و  مستی

مصنف :   بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button