ARTICLESاسلامی رسائلمضامین
مشہور

مختصر سیرت محمد مصطفی ﷺ

نبی اکرم ﷺ کی مختصر اور جامع سیرت

مختصر سیرت محمد مصطفی ﷺ

نسب شریف:

سیدنا محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھربن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزاربن معدبن عدنان ۔

والدین کریمین طیبین طاھرین :

آپ ﷺ کے والد گرامی کا نام مبارک ’’سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ ‘‘ ہے ۔جبکہ والدہ ماجدہ کااسم مبارک’’سیدہ طیبہ طاہرہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا ‘‘ (بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب ۔۔۔۔الخ)ہے۔

ولادت باسعادت:

آپ ﷺ کی ولادت باسعادت بروز سوموار عام الفیل میں بارہ ربیع الاول شریف کو ہوئی۔ یہی قول اُمت مسلمہ میں مشہور ہے اور اسی پر اہل علم کا اعتماد ہے ۔

آپ ﷺ کے چند مشہور اسماء گرامی :

محمد ، احمد ، ماحی ، عاقب ، خاتم النبیین ، نور، مصطفی، رئوف ، رحیم ، طیب ، کریم ، شفیع ، مشفع۔(ﷺ)[1]

کنیت مبارکہ:

آپ ﷺ کی کنیت مبارکہ ’’ابو القاسم‘‘ ہے ۔کیونکہ آپ ﷺ اہل جنت کے درمیان جنت کو تقسیم فرمائیں گے ۔(ایضاً)

فائدہ:یاد رہے سیدنا رسول اللہ ﷺ کا نسبی حقیقی بھائی تھا نہ بہن تھیں۔ ہاں رضاعی بہن بھائی تھے۔

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کا وصال شریف:

سیدنا رسول اللہ ﷺ ابھی حضرت سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن اقدس میں تھے اور ولادت طیبہ سے دوماہ باقی تھے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کا پچیس سال کی عمر میں وصال ہو گیا ۔اور مدینہ طیبہ میں ’’دارنابغہ‘‘ میں آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین شریف ہوئی ۔(الاشارۃ للمغلطائی :ص۱۱۲)

سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کا وصال شریف :

 جب حضورﷺ کی عمر مبارک چھ سال ہوئی تو آپ ﷺ کو آپ کی والدہ ماجدہ اپنے ہمراہ مدینہ طیبہ اپنے میکے لے کر تشریف لے گئیں ، ایک ماہ مدینہ طیبہ قیام فرمانے کے بعد جب واپس مکہ مکرمہ روانہ ہوئیں تو جب ’’مقام ابواء‘‘پر پہنچی توآپ رضی اللہ عنہا کا وصال شریف ہو گیا ۔وہیں آپ رضی اللہ عنہا کا مزار پر انوار ہے ۔پھر سیدہ اُم ایمن رضی اللہ عنہا آپ ﷺکو لے کرمکہ مکرمہ واپس پہنچیں ۔

حضرت عبد المطلب کا وصال مبارک:

جب سید عالم ﷺ کی عمر مبارک آٹھ سال ہوئی توآپ کے جد امجد سیدنا عبد المطلب کا وصال ہوگیا ۔ بعد ازاں آپﷺ کی کفالت جناب ابو طالب نے فرمائی ۔اسی سال ’’کسریٰ فارس‘‘ یعنی نوشیروان فوت ہوا اور اس کا بیٹا ’’ھرمز‘‘ تخت نشین ہوا ۔

فجار اول :

جب عمر شریف دس سال ہوئی اس وقت ’’فجاراول‘‘ کاواقعہ پیش آیا ۔

فجار ثانی:

 جب عمر شریف چودہ سال ہوئی تو اس جنگ وجدال کا وقوع ہوا جس کو ’’فجارثانی‘‘ کہاجاتا ہے ۔

سوق عکاظ:

عمر شریف کے پندرھویں سال میں ’’سوق عکاظ‘‘ قائم ہوا ۔

حلف الفضول:

 سن اقدس کے بیسویں سال ’’حلف الفضول ‘‘ کاواقعہ پیش آیا ۔

کعبہ معظمہ کی تعمیر نو:

 عمرمبارک کے پینتیسویں سال کعبہ مکرمہ کو شہید کر کے از سر نو تعمیر کیا گیا۔

اعلان نبوت:

رسالت مآب ﷺکی عمر اقدس جب چالیس سال ہوئی توآپ ﷺکو اعلان نبوت کا حکم دیا گیا اور نزول وحی کا آغاز ہوا ۔یاد رہے آپ ﷺاعلان نبوت سے پہلے بھی نبی تھے مگر نبوت کا اعلان چالیس سال کی عمر شریف میں فرمایا ۔

شیاطین کا شہاب ثاقب سے تعاقب:

بعثت طیبہ کے بیسویں دن شیاطین کا جکڑ دیا گیا اور ان کو آسمانوں پر جاتے ہوئے شدید مزاحمت اور ارصاد ونگرانی کا سامنا کرنا پڑا ۔

فائدہ:بعد از نزول وحی تین سال تک احکام نبوت کی تبلیغ ہوتی رہی ۔ پھر ارشاد خداوندی ’’فاصدع بما تؤمر‘‘ جب نازل ہوا تو پوری قوت سے فیض نبوت اور احکام خداوندی عام کرنے اور بیان کرنے کا حکم دیا گیا ،اس کے بعد آپ ﷺ نے اعلانیہ تبلیغ شروع فرمائی۔

حبشہ کی طرف صحابہ کرام علیہم الرضوان کی ہجرت :

اعلان نبوت کے پانچویں سال صحابہ کرام علیہم الرضوان کو حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ۔

جنگ بعاث :

اعلان نبوت کے ساتویں سال جنگ بعاث کا واقعہ پیش آیا ۔

عام الحزن :

اعلان نبوت کے دسویں سال جناب ابو طالب کی وفات ہوئی اور ان کے تین دن بعد اُم المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا وصال شریف ہوا ۔

مختلف قبائل پر اسلام پیش :

اعلان نبوت کے گیارہویں سال حضور رحمت عالم ﷺ مختلف قبائل پر اسلام کو پیش کرنا شروع فرمایا ۔

معراج شریف:

 اعلان نبوت کے بارہویں سال سرورعالم ﷺ کو معراج شریف سے مشرف فرمایا گیا اور سر اقدس کی چشمان اطہر سے عالم بالا کی سیر کرائی گئی ۔

انصار مدینہ سے بیعت:

اعلان نبوت کے تیرہویں سال موسم حج کے موقع پر انصار مدینہ ’’مقام عقبہ ‘‘پر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔

آغاز ہجرت اور عقد مواخات :

ہجرت مطہرہ کے پہلے سال غار میں دوران ہجرت حضورسید عالم ﷺ نے قدم رنجہ فرمایا اور اسی سال مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا۔

تحویل قبلہ، فرضیت صیام رمضان اور غزوۂ بدر:

ہجرت نبویہ کے دوسرے سال بیت المقدس کی بجائے کعبہ مبارکہ کو قبلہ قرار دیا گیا ۔اور اسی سال فریضہ صیام رمضان نازل ہوا ۔ نیز غزوۂ بدر بھی اسی سال وقوع پذیر ہوا ۔

غزوۂ خیبر:

 ہجرت اقدس کے ساتویں سال غزوۂ خیبر وقوع پذیر ہوا ۔

فتح مکہ مکرمہ:

 ہجرت طیبہ کے آٹھویں سال مکہ مکرمہ فتح ہوا ۔

خطبہ حجۃ الوداع :

دس ہجری کو سیدنا رسول اللہ ﷺ نے فریضہ حج ادا فرمایا ۔

وصال مبارک:

ہجرت مقدسہ کے گیارہویں سال حضورخاتم الانبیاء والمرسلین ﷺ کاوصال اقدس ہوا ۔

آپ ﷺ کی ازواج مطہرات :

۱۔اُم المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا

۲۔اُم المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا

۳۔اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ۔

۴۔اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا

۵۔اُم المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ اُم المساکین رضی اللہ عنہا

۶۔اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ ہند بنت ابو اُمیہ رضی اللہ عنہا

۷۔اُم المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا

۸۔اُم المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا

۹۔اُم المؤمنین سیدہ میمونہ بنت حارث الہلالیہ رضی اللہ عنہا

۱۰۔اُم المؤمنین سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا

۱۱۔اُم المؤمنین سیدہ جویریہ خزاعیہ رضی اللہ عنہا

آقائے رحمت ﷺ کی اولاد امجاد:

آپ ﷺ کے بیٹے ۔

۱۔سیدنا قاسم رضی اللہ عنہ

۲۔سیدنا عبداللہ( طیب وطاہر)رضی اللہ عنہ

۳۔سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ

آپﷺ کی بیٹیاں :۔

۱۔سیدہ زینب رضی اللہ عنہا

۲۔سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا

۳۔سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا ۔

۴۔سیدہ خاتون جنت فاطمۃ الزہرا ء رضی اللہ عنہا ۔

[1] : مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو :

القول البدیع للامام السخاوی:ص۷۴۔طبع دارالکتب العلمیہ بیروت

وسائل الوصول الی شمائل الرسول للنبہانی :ص۱۳۔طبع مصطفی البابی الحلبی مصر

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button