مضامین

عشق مصطفی ﷺ میں آنسوؤں کی جھڑیاں

عشق مصطفی ﷺ میں آنسوؤں کی جھڑیاں

عرفائے کا ملین کے شب و روز بھی عشق مصطفی ﷺ کے  رنگ میں ڈوبے نظر آتے ہیں۔ جب ان کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا تذکرہ چھڑتا تو ان کے دل عشق مصطفی ﷺ  کی چاشنی وحلاوت سے لبریز ہو جاتے کہ پھر آنکھوں سے عشق مصطفی ﷺ میں سیل اشک رواں ہو جاتا اور آنسوؤں کی جھڑیاں تھمنے نہ پاتیں۔ رنگ متغیر ہو جاتا آواز بھرا جاتی۔ بے خودی وکیف کا یہ عالم ہو جاتا کہ اپنے پاس بیٹھنے والے ساتھیوں کو نہ پہچان سکتے بلکہ اپنے آپ اور دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر فقط محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال میں محو ہو جاتے۔

اس جذب و کیف سے چند قطروں کے حصول کے لئے مشتاقان جمال مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عشق مصطفی ﷺ  کی کیفات کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں۔

 

۔    حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ سے حضرت ایوب سختیانی کے بارے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا

ماحد ثتکم عن احد الاو ایوب افضل منہ

میں نے جن جن بزرگوں سے حدیث اخذ کی ہے ان سب میں افضل ترین شخصیت حضرت ایوب سختیانی کی ہے۔

اورپھر فرمایا۔

وحج حجتین فکنت ارمقہ ولااسمع منہ غیرانہ کان اذ اذکر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بکی حتی ارحمہ فلما رأیت منہ مارأیت واجلالہ للنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبت عنہ-

(الشفاء – ۲ – ۵۹۶ – ۵۹۷)

انہوں نے دو حج کئے تھے میں نے انہیں دیکھا تھا ان سے پڑھا نہیں تھا مگر ان کی حالت یہ تھی کہ جب ان کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کیا جاتا تو ان کی آنکھوں سے(عشق مصطفی ﷺسے )  آنسوؤں کی برسات شروع ہو جاتی یہاں تک کہ مجھ پر رقت کی کیفیت طاری ہو جاتی۔ جب میں نے عشق مصطفی ﷺ  میں ان کا رونا اور اس درجہ احترام رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منظر دیکھا تو ان سے حدیث کا علم حاصل کیا-

حضرت مصعب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

کان مالک اذا ذکر النبی ؐ یتغیر لونہ و ینحنی حتی یصعب ذلک علی جلسائہ فقیل لہ یوماً فی ذلک فقال لو رأیتم ما رأیت لما انکرتم علی 

ماترون

(الشفاء – ۲ – ۵۹۷)

جب امام مالک رضی اللہ عنہ کی محفل میں سرکار دو جہاں کا تذکرہ ہوتا تو آپ کا رنگ متغیر ہو جاتا ، سر جھک جاتا، تمام جسم سراپا اوپ بن جاتا حتی کہ آپ کے  رفقاء پریشان ہو جاتے۔

 

ایک دن کسی نے آپ سے اس کیفیت کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا اگر جو کچھ میں دیکھتا ہوں اگر تم بھی دیکھ لو تو تمہارا حال بھی ایسا ہی ہو جائے۔

شارحین نے امام مالک رضی اللہ عنہ کے اس جملہ (لو رأیتم مارأیت) کے متعدد معانی بیان کئے ہیں۔

 

عشق مصطفی ﷺ میں آنسوؤں کی جھڑیاں
عشق مصطفی ﷺ میں آنسوؤں کی جھڑیاں

 

علامہ خفا جی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں۔

لورأیتم مارأیت من السلف من خشو عہم و اجلا لہم لذکرہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

(نسیم الریاض – ۳ – ۳۹۹)

آپ ﷺ کے ذکر کے موقعہ پر اسلاف کا جو حال میں نے دیکھا ہے اگر تم نے بھی دیکھا ہوتا تو پھر سوال کرنے کی حاجت نہ رہتی

ملا علی قاری ؒ فرماتے ہیں۔

لو عر فتم ماعرفت من جلال مقامہ و جمال مرامہ ؐ

(شرح الشفاء للقاری ، ۲ – ۷۲)

اگر تمہیں میری طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عزت و مقام اور حسن و جمال سے واقفیت ہو جائے تو پھر تمہاری بھی یہی حالت ہو 

ایک اور معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

لا یبعد ان یکون المعنیٰ لوا بصرتم ما ابصرت من مشاھدۃ جمالہ و مطالعۃ جلالہ فی مقام مکاشفۃ کمالہ

(الشفاء – ۲ – ۵۹۸)

عشق مصطفی ﷺ

یہ معنی بھی بعید از قیاس نہیں کہ جس طرح مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل کے جمال و جلال کا مشاہدہ ہوتا ہے اسی طرح تمہیں بھی ہو جائے تو پھر سوال کی گنجائش ہی نہ رہے۔

اس گفتگو کے بعد امام مالک رضی اللہ عنہ نے مختلف بزرگوں کے واقعات سناتے ہوئے ان کی یہی کیفیت بیان فرمائی۔

۳- لقد کنت اری محمد ابن المنکدر وکان سید القراء لا نکاد نسئلہ من حدیث ابدا الا یبکی حتی نرحمہ

(الشفاء – ۲ – ۵۹۷)

میں نے محمد بن منکدر کو جو سید القراء کے نام سے مشہور تھے۔ دیکھا ان سے جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے پوچھا وہ (عشق مصطفی ﷺ کی وجہ سے جواب دیتے وقت) رو پڑتے حتی کہ ہم پر رقت طاری ہو جاتی

علامہ خفاجی ؒرونے کی حکمت بیان کرتے ہیں۔

لشدۃ شوقہ الی لقائہ و تأسفہ علی عدم رؤیتہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

(نسیم الریاض – ۳ – ۴۰۰)

آپ کا رونا محبوب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شوق و جمال اور عدم ملاقات کی وجہ سے تھا۔

۴- ولقد کنت اری جعفر بن محمد الصادق و کان کثیر الدعابۃ و القبسم فاذا ذکر عندہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اصفرو مارایتہ یحدث عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الا علی طہارۃ قد اختلفت الیہ زمانا فماکنت اراہ الا علی ثلاث خصال اما مصلیاً و اما صامتاً و اما یقرأ القرآن ولا یتکلم فیما لا یعنیہ

میں نے امام جعفر الصادق رضی اللہ عنہ کی زیارت کی ہے آپ کثیر المزاح تھے لیکن محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ ہو جاتا تو ان کا رنگ زرد پڑجاتا اور میں نے ان کو کبھی بھی بغیر طہارت کے حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں پایا۔ میرا ان کے پاس اکثر آنا جانا تھا۔ میں جب بھی ان کے پاس گیا تین حالتوں میں سے ایک میں پایا۔ بارگاہ ایزدی میں سجدہ ریز ہوتے یا خاموش بیٹھے محبوب حقیقی کی یاد میں مگن ہوتے۔ یا تلاوت قرآن میں مشغول ہوتے اور بے فائدہ گفتگو کا ان کے ہاں تصور ہی نہیں تھا

 لقد کان عبدالرحمن بن القاسم یذکر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فینظر الی لونہ کانہ نزف منہ الدم و قد جف لسانہ فی فمہ ھیبۃً لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

 

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پڑ پوتے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ سنتے تو جسم کا رنگ اس طرح زرد پر جاتا جیسے اس سے خون نچوڑ لیا گیا ہو اور آپ کے ذکر کی ہیبت کی وجہ سے ان کی زبان خشک ہو جاتی

 

لقد کنت اتی عامر بن عبداللہ بن الذبیر فاذا ذکر عندہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بکی حتی لا یبقی فی عینیہ دموع

میں اپنے وقت کے مشہور عابد و زاہد حضرت عمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاتا تھا جب ان کے سامنے سرکار دو جہاں کا ذکر کیا جاتا تو وہ عشق مصطفی ﷺ میں  اتنے روتے کہ آنکھیں خشک ہو جاتیں

 

۷- لقد رأیت الزھری وکان من اھناء الناس واقربھم فاذا ذکر عندہ النبی ؐ فکانہ ما عرفک ولا عرفتہ

مشہور تابعی حضرت امام زہری ؓ کو میں نے دیکھا لوگوں کے ساتھ بڑی خندہ پیشانی سے ملتے جب رسول خدا کے حسن و جمال کا تذکرہ ہوتا تو عشق مصطفی ﷺ میں  ان پر ایسی وارفتگی طاری ہو جاتی کہ نہ وہ کسی سے پہچانے جا سکتے اور نہ خود کسی کو پہچان سکتے

 

۸- لقد کنت اتی صفوان بن سلیم و کان من المتعبدین المجتہدین فاذا ذکر النبی صلی اللہ علیہ وآل وسلم فلا یزال یبکی حتی یقوم الناس عنہ ویترکوہ

(الشفاء – ۲ ، ۵۹۸)

حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ جو شب بیدار اور مجتہد تھے میرا ان کے ہاں آنا جانا تھا جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح و تعریف سنتے تو رو پڑتے اور اتنی دیر تک روتے رہتے کہ پاس بیٹھنے والے (انتظار کرتے کرتے تھک کر) چلے جاتے۔

حضرت ملا علی قاری ؒ لوگوں کے چلے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

ہذا من روئیتہ علی تلک الحالۃ المحزنۃ

(شرح الشفائ)

کہ ان کی حالت زار کسی سے بھی دیکھی نہیں جا سکتی تھی

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کے بارے منقول ہے۔

۹- انہ کان اذا سمع الحدیث اخذہ العویل و الزویل

جب محبوب خدا کے بارے میں کوئی بات سنتے تو ان کی حالت غیر ہو جاتی اور چیختے چیختے رو پڑتے

علامہ علی محمد البجاوی حاشیہ شفاء میں لفظ عویل کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔

لعویل صیاح مع بکاء

عویل آواز کے ساتھ رونے کو کہا جاتا ہے

۱۰- امام ابن سیرین رضی اللہ عنہ کے بارے قاضی عیاض ؓ لکھتے ہیں۔

ربما یضحک فاذا ذکر عندہ حدیث النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خشع

(الشفاء ، ۲ – ۵۹۹)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اکثر مسکراہٹ رہتی لیکن حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سنتے ہی ان پر خشیت کی کیفیت طاری ہو جاتی

 الغرض اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے ذکر کی مجالس کا خوب ادب کرنا چاہیے اس موقعہ پر اب و احترام ، خاموشی ، سکون اور کامل توجہ کا ہونا لازم ہے


  ماخوذ از کتاب:  مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و  مستی

مصنف :   بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)

 

 

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button