اسلامی معلومات و واقعاتاسللامی کتبمضامین

امام فخرالدین رازی کے حالات زندگی اور تفسیر کبیر

امام فخرالدین رازی کے بارے میں بیان کرنا چاہتا ہوں کہ وہ متکلمین کے امام متبدعین کا قلع قمع کرنے والےفخرالاسلام والمسلین اور تمام جہانوں پر اللہ تعالیٰ کی حجت، بحر العلوم تمام مخلوق سے مقتداء ہے اور انہیں روشنی کرنے والے چودہو یں کے چاند محققین کے سرتاج  ان کے نمایا ں روشنی والے سورج، لائق صدارت امام فخرالدین رازی ابو عبداللہ محمد بن عمر بن حسین اصل کے اعتبار سے قریش طبرستانی مذاہب کے لحاظ سے شافعی ہیں وہ مسر بھی ہیں علم کلام اور اصول کے ماہر بھی مایہ ناز طیب اور شہر آفاق تصانیف کے مصنف بھی ہیں ۔

امام فخرالدین رازی کا فضل وکمال

    امام فخرالدین رازی فضل وکمال کے اس مقام پر پہنچے کہ ان کے معاصرین میں کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا۔ امام فخرالدین رازی فقہ ،علوم لغت ،منطق اور مذاہب کلامیہ کے جاننے میں اپنی زمانے کے افضل ترین علماء میں سے تھے۔ امام فخرالدین رازی کے علم وفضل کا شہرہ دور دراز تک پہنچا ان کا چرچا سن کر ہر شہر اور ملک کے طلباء ان کے پاس حاضر ہو کر علمی فیض حاصل کرتے اور ان کے علوم ومعارف سے استفادہ کرنے لگے امام فخرالدین رازی کی ان کتب کو عظیم عزت و شہرت عطا کی گئی کیونکہ لوگوں نے متقدمین کی کتابوں کو چھوڑ دیا اور ان کی کتابوں میں جو نظم ہے وہ ان کا ہی شروع کیا ہوا ہے اس سے پہلے کہیں بھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی ساری زندگی درس وتدریس میں گزار دی اور مؤرخین لکھتے ہیں کہ جب امام صاحب سواری پر سوار ہوتے تو ان کے ساتھ تین سو طلباء  پیادہ پا علم حاصل کرنے کے لیے چلتے تھے کوئی تفسیراور فقہ پڑھنے کے لیے کو ئی کلام اور طب کے لیے اورکوئی اصول اور حکمت وغیرہ کے لیے گویا کہ امام فخرالدین رازی نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین محمدیؐ کے لیے وقف کر رکھا تھا اللہ تعالیٰ کی دی ہو ئی زندگی کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہو ئے احکام کے مطابق گزارنے کے بعدیکم شوال (بروز عید الفطر ) بروز پیر ٦٠٦؁ھ کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔

امام فخرالدین رازی کے حالات زندگی اور تفسیر کبیر

    اس کے بعد حالات میں زبر دست تبدیلی آئی دنیامیں انقلابات وتغیرات رونماہوئے انسان کی ضرورتیں بھی بڑھتی اور پھیلتی چلی گئیں۔ نت نئے مسائل نے جنم لیااور انسانوں کواپنی طرف متوجہ ہونے پر مجبو رکر دیا اور وقت سختی سے مطالبہ کرنے لگا کہ کتاب وسنت کی تعلیمات ایک نئے انداز سے مرتب ہوں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کتاب وسنت کے ساتھ ساتھ حضرات صحابہ کے اقوال وافعال بھی پیش نظر رہیں اور پھر ایک ایسے جامع نظام حیات کی ترتیب دی جائے جو زندگی کے تمام شعبوں اور زندگی کے تمام پہلو وں کو شامل اور جملہ شعبہ ہائے موت وحیات پرمشتمل ہو تاکہ بعد میں آنے والی تمام نسلیں باآسانی کتاب وسنت کی روشنی میں نہایت آسانی سے اپنی زندگی کا سفر طے کر سکیں۔ اسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے محقق العصر مفتی محمد خان قادری، امام فخرالدین رازی کی کتاب ”مفاتح الغیب ” کا اردو ترجمہ کیا  تا کہ امت مسلمہ اس کو پڑھ کر اس سے استفادہ کر سکے اور اپنی زندگیاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ کے بتائے ہوئے احکام کے مطابق گزارے۔

    صدیوں سے چھپے ہوئے  امام فخرالدین رازی کےذخائر کو روئے زمین پر رہنے والے افراد کے لیے کار آمد بنانے کے لیے سب سے پہلا قدم قبلہ مفتی صاحب نے اُٹھایا ان ذخائر میں سے بہت ہی عمدہ نفع بخش اور عظیم نظم و ترتیب کی حامل کتاب” مفاتیح الغیب ”جوکہ ”تفسیر کبیر ”کے نام سے مشہور ہے ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button