مضامین

الفوز الکبیر في أصولِ التفسیر کا تعارف

الفوز الکبیر في أصولِ التفسیر:

"الفوزُ الکبیر في أصولِ التفسیر” اصول تفسیر کی ایک مشہور ومعروف کتاب ہے۔ یہ کتاب احمد بن عبد الرحیم ـــــــ شاہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ ـــــــ (1114 – 1176 ھ= 1703-1762ء) کی لکھی ہوئی ہے۔ یہ کتاب فنِّ اصولِ تفسیر میں نہایت ہی جامع اورمختصر ہے۔ یہ کتاب تفسیر کے نادر اصول وضوابط سے بهری پڑی ہے۔فہمِ قرآن کے حوالے سےتنہا اس کتاب کا مطالعہ، بہت سی اصولِ تفسیر کی کتابوں اور تفسیروں کے مطالعے سے بے نیاز کردیتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ شاہ صاحب کی اس منفرد نوعیت کی تصنیف سے پہلے برصغیر میں اس موضوع پر کوئی مفصل کتاب نہیں ملتی تھی۔ عام طور پر مفسرین اپنی تفاسیر کے مقدمات میں چند صفحات لکھ دیتے تھے۔ اس کتاب کی تصنیف حضرت شاہ صاحب کے تجدیدی وانقلابی کارناموں میں سے ہے ۔ یہ کتاب نہ صرف برّ صغیر؛ بل کہ عرب اور افریقی ویورپی ممالک میں بھی متعارف ہے۔ مصنّفؒ نے اصلًا یہ کتاب "فارسی” زبان میں لکھی تھی؛ اِس لیے کہ اُس وقت ہندوستان میں فارسی زبان کی حیثیت مادری زبان کی تھی۔

وجہ تصنیف:

            خود شاہ صاحب اس کتاب کی وجہ تصنیف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ” جب اللہ تعالی نے مجھ پر اپنی کتاب مجید کے (سمجھنے کا) دروازہ کھولا؛ تو میرے دل میں خیال آیا کہ میں اُن بعض مفید نکات کو جو دوستوں کے لیے فائدہ مند ہیں، ایک مختصر رِسالہ میں، جمع کروں اور قید تحریر میں لاؤں۔ اللہ کی نوازش سے امید ہے کہ صرف اُن قواعد کے سمجھ لینے سے، قرآن کریم کے معانی کے سمجھنے میں، اللہ تعالی طالب علموں کے لیے ایسی کشادہ راہ وا کر دیں گے کہ اگر وہ اپنی عمر تفسیروں کے مطالعہ کرنے اور مفسروں سے پڑھنے میں ختم کر دیں –باوجود اس کے کہ اس زمانے میں اس طرح کے لوگ بہت ہی کم ہیں–؛ تو بھی ان کو اِس ربط وضبط کے ساتھ یہ فائدے حاصل نہیں ہوں گے۔

"الفوز الکبیر في أصول التفسیر” کے ابواب:

بلا شبہ یہ کتاب بڑی اہم اور جامع ہے۔ اس کی اہمیت وجامعیت کا اندازہ ، اس میں پیش کردہ مواد سے بہ آسانی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ کتاب  پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پھر ہر ایک باب کے ضمن میں چند فصول لائی گئی ہیں۔ وہ پانچ ابواب مع فصول کے بالترتیب درج ذیل ہیں۔

 باب اوّل:

ان پانچ علوم کے بیان میں ہے، جن پر قرآن عظیم باعتبار نص کے دلالت کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اصلا قرآن عظیم کا نزول اسی مقصد کے ہوا ہے۔ الباب الأول کے تحت دو فصلیں ہیں:

الفصل الأول: في علم الجدل

الفصل الثاني: في بقیة مباحث العلوم الخمسة

باب دوم:

 اپنے زمانے کے لوگوں کے اعتبار سے، ان دشواری کے وجوہات کے بیان میں ہے جو نظم قرآن کے معانی میں پیش آتی ہے، اور نہایت وضاحت کے ساتھ اس دشواری کو حل کرنے کے بیان میں ہے۔ الباب الثاني کے تحت پانچ فصلیں ہیں:

الفصل الأول: في شرح غریب القرآن

الفصل الثاني: في معرفة الناسخ والمنسوخ

الفصل الثالث: في معرفة أسباب النزول

الفصل الرابع: في بقیةمباحث هذا الباب

الفصل الخامس: في بیان المحکم والمتشابه والكنایة والتعریض والمجاز العقليّ

باب سوم:

 انسانی طاقت اور امکان کے بقدر نظم قرآن کے لطائف اور اس کے انوکھے اسلوب کی وضاحت کے بیان میں ہے۔ الباب الثالث کے تحت چار فصلیں ہیں:

الفصل الأول: في ترتیب القرآن الكریم، وأسلوب السّور فیه،

الفصل الثاني: في تقسیم السّور الی الآیات وأسلوبها الفرید،

الفصل الثالث: في وجه التكرارفي العلوم الخمسة، وعدم الترتیت في بیانها،

الفصل الرّابع: في وجوه اعجاز القرآن،

باب چہارم:

 تفسیر کے طریقوں اور صحابہ وتابعین کی تفاسیر میں واقع ہونے والے اختلاف کی وضاحت کے بیان میں ہے۔ الباب الرابع کے تحت چار فصلیں ہیں:

الفصل الأول: في بیان الآثار المرویّةفي تفاسیر أصحاب الحدیث ومایتعلق بها،

الفصل الثاني: في بقیة لطائف هذا الباب،

الفصل الثالث: في بیان غرائب القرآن الكریم،

الفصل الرّابع: في بیان بعض العلوم الوهبیّة،

 باب پنجم:

قرآن کریم کے غریب (دشوار فہم الفاظ) کی تشریح کی وافر مقدار اور ان اسباب نزول کے بیان میں ہے جن کو مفسر کے لیے یاد کرنا ضروری ہے۔ ان کےبغیر قرآن کریم میں غور وخوض کرنا ممنوع اور حرام ہے۔

فتح الخبیر:

شاہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ نے بھی پانچویں باب کو ایک مستقل علاحدہ رسالہ شمار کرکے، اسے: "فتح الخبیر” کے نام سے موسوم کیا ہے اور اسے عربی میں تحریر کیا ہے جبکہ باقی کتاب فارسی میں ہے۔ یہ شاہ ولی اللہ ؒ کی علم غریب القرآن پر بہترین تصنیف ہے جس میں انتہائی اختصار کے ساتھ سورتوں کی ترتیب سے قرآن مجید کے مشکل الفاظ کی تشریح کی گئی ہے۔

اس کے مقدمہ میں مصنف خود فرماتے ہیں کہ میں نے حبر الامہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی وہ تفسیر جو بہترین طریق سے ہے اور اسباب نزول میں سے محدثین بخاری، ترمذی اور حاکم وغیرہم کی نقل کردہ بہترین چیز جس کی ضرورت کسی مفسر کو پڑ سکتی ہے ، یہاں بیان کی ہے۔ فتح الخبیر دراصل قرآنِ مجید کے غریب الفاظ پر لکھی گئی برصغیر کی پہلی مستقل اور منضبط تالیف ہے ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button