اسلامی معلومات و واقعات

زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں کی ٹھنڈک کا ذریعہ

زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا ذریعہ تھی۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں  ) مروی ہے کہ میں نے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی بارگاہ اقدس میں عرض کیا۔

یا رسول اللہ انی اذارأیتک طابت نفسی و قرت عینی فأنبنی عن کل شی؟ فقال صلی اللہ علیہ وسلم کل شئی خلق من ماء

اے اللہ کے رسول جب میں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی زیارت ( زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم ) سے مشرف ہوتا ہوں ( تو تمام غم بھول جاتے ہیں) دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  سے آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں ۔

مجھے اشیاء کائنات کی تخلیق کے بارے میں آگاہ فرمایئے؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر شے کی تخلیق پانی سے ہوئی ہے۔

(سیدنا محمد رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  ۵۹۶ بحوالہ مسند احمد)

الشیخ عبداللہ سراج الدین شامی زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ان روایات کے پیش نظر لکھتے ہیں۔

شغفہم بہ صلی اللہ علیہ وسلم وتعشقہم ایاہ فلا صبر لہم اذا لم یشہدوا محیاہ فاذا شاھد و ارسول اللہ قرت اعینہم وطابت نفوسہم وانشرحت صدورھم

صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کے ساتھ اتنا گہرا لگاؤ اور محبت و عشق تھا کہ زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بنا چین نہیں آتا تھا اور جب ایک مرتبہ زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم   کر لیتے تو آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتیں دل باغ باغ ہو جاتے اور سینوں کو انقباض کی کیفیت سے نجات مل جاتی-

(سیدنا محمد رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  – ۵۹۵)

لذت زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  سے آنکھیں نہ جھپکنا

امام طبرانی نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں ایک صحابی کے بارے سے یہ روایت نقل کی ہے جسے پڑھ کر انسا ن جھوم اٹھتا ہے۔

ً

کان رجل عند النبی صلی اللہ علیہ وسلم فینظر الیہ لا یطرف

وہ محبوب خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پر انور چہرہ اقدس کو اس طرح ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہا تھا (زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم ) کہ نہ تو آنکھ جھپکتا تھا اور نہ ہی کسی طرف پھیرتا تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا

ما بالک؟

اے میرے غلام ،اس طرح دیکھنے (زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم ) کی کیا وجہ ہے؟

اس نے دست بستہ عرض کیا۔

بابی انت و امی اتمتع بک بالنظر الیک

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں۔ آپ کے خوبصورت چہرہ اقدس کی زیارت (زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لذت حاصل کر رہا ہوں-

(ترجمان السنۃ – ۱ = ۳۶۵ بحوالہ طبرانی وابن مردویہ)

اس روایت میں (ینظر الیہ لا یطرف) اس طرح زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کر رہا تھا کہ آنکھ بھی نہ جھپکتا اور (انی اتمتع بک بالنظر) میں زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  سے لذت حاصل کر رہا ہوں” کے دونوں جملے بار بار پڑھئے اور ان خوش بخت عشاق پر رشک کیجئے جن کی ہر ہر ادا نے انسانیت کو محبت و عشق کا پیغام دیا۔

 

دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر

 

زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں کی ٹھنڈک کا ذریعہ

 

   

حضرت انس رضی اللہ عنہ مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یخرج علی اصحابہ من المہاجرین والا نصار وھم جلوس فیہم ابوبکر و عمر فلا یرفع احد منہم الیہ بصرہ الا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہما فانہما کانا ینظران الیہ و ینظر الیھما و یتبسمان الیہ و یتبسم الیھما

رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے مہاجر اور انصار صحابہ میں تشریف فرما ہوتے تو کوئی آدمی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا۔ ہاں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کو دیکھتے رہتے (زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کرتے رہتے)۔ اور وہ دونوں زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم   کر  کے مسکراتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو دیکھ کر تبسم فرماتے۔

(ترجمان السنتہ ۱ = ۳۲۵- بحوالہ طبرانی و ابن مردویہ)

مولانا بدر عالم میرٹھی زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں لکھتے ہیں۔

    خالص محبت میں تکلف کی حدود اٹھ جاتی ہیں مگر ادب کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں پاتا۔ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما جب خاتم الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم کے نشاط خاطر کا احساس کر لیتے تو زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے لئے سب سے پہلے ان ہی کی نظریں بے تاب ہوتیں اور جب ذرا اطوار بدلے ہوئے دیکھتے تو سب سے پہلے آثار خوف بھی ان ہی پر ظاہر ہوتے۔   ۔۔۔ایضاً

روزانہ زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  نہ کروں تو مر جاؤں

حضرت امام شعبی رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ ایک دن انہوں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا۔

زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں کی ٹھنڈک کا ذریعہ

 

واللہ یا رسول اللہ لانت احب الی من نفسی و مالی وولدی و اھلی ولولا انی اتیک فأراک لرایئت) ان اموت

خدا کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے اپنی جان’ مال اولاد اور اہل سے زیادہ محبوب ہیں ۔ اگر میں آ کر روزانہ زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  نہ کر پاؤں تو میری موت واقع ہو جائے۔

یہ عرض کرنے کے بعد وہ انصاری صحابی زار و قطار رو پڑے۔ رسول خد اصلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کی وجہ پوچھی تو یوں گویا ہوئے۔

بکیت ان ذکرت انک ستموت و نموت فترفع مع النبیین و نکون نحن ان دخلنا الجنۃ دونک فلم یرد النبی  بکیت ان ذکرت انک ستموت و نموت فترفع مع النبیین و نکون نحن ان دخلنا الجنۃ دونک فلم یرد النبی صلی اللہ علیہ وسلم الیہ فانزل اللہ الایۃ و من یطع اللہ و الرسول فاؤلئک مع الذین انعم اللہ علیہم

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  میں یہ سوچ رہا ہوں کہ ایک دن آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  دنیا سے تشریف لے جائیں گے۔ اور ہم پر بھی موت آ جائے گی۔ جنت میں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم ،  انبیاء علیہم السلام کے ساتھ بلند درجات پر فائز ہوں گے اور اگر ہم جنت میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ سے کہیں دور ہو ں گے۔ ( زیارت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم   کیسے کریں گے؟)  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی جواب نہ دیا تو اللہ پاک نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔

ومن یطع اللہ و الرسول فاؤلئک مع الذین انعم اللہ علیہم

(المواہب اللدنیہ ، ۲ = ۹۴ )۔

 


  ماخوذ از کتاب:  مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و  مستی

مصنف :   بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button