مضامین

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی  کی  تشریح

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی  کی  تشریح

شارحین حدیث نے (فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی) کا معنی اپنے اپنے ذوق ومعرفت کے مطابق کیا ہے۔

۱۔امام قسطلانی ارشاد الساری میں لکھتے ہیں۔

 فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی  :    ای قصدنا ان نفتتن بان نخرج من الصلوۃ

ہم نے ارادہ کر لیا کہ (دیدار کی خاطر) نماز چھوڑ دیں-

(ارشاد الساری – ۲ – ۴۴)

۲۔لا مع الدراری میں ہے۔

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی       :        وکانو امترصدین الی حجرتہ فلما احسوایرفع السترالتفتوا الیہ بوجوھہم

تمام صحابہ کی توجہ حجرہ کی طرف مرکوز تھی جب انہوں نے پردے کا ہٹنا محسوس کیا تو تمام نے اپنے چہرے حجرہ انور کی طرف کر لئے۔

(الدراری علی الجامع البخاری ، ۳ = ۱۵۰)

۳۔مشہور اہل حدیث عالم مولانا وحید الزمان ترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم

 

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے ہم کو اتنی خوشی ہوئی کہ ہم خوشی کے مارے نماز توڑنے ہی کو تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ نیچے ڈال دیا-

(ترجمتہ البخاری – ۱ = ۳۴۹)

امام ترمذی کی روایت کے یہ الفاظ ہیں

فکاد الناس ان یضطربوا فاشار الناس ان اثبتوا

(شمائل ترمذی)

قریب تھا لوگ بھاگ آتے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو

شیخ ابراہیم بیجوری ؒ صحابہ کے اضطراب ( فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی )  کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں

فقرب الناس ان یتحرکوا من کمال فرحھم شفاء ہ صلی اللہ علیہ وسلم حتی ارادوا ان یقطعوا الصلوۃ لا عتقادھم خروجہ صلی اللہ علیہ وسلم یصلی بہم و ارادوان یخلوا الطریق الی المحراب و ھاج بعضھم فی بعض من شدۃ الفرح

قریب تھا کہ صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شفایاب ہونے کی خوشی میں متحرک ہو جاتے۔ حتی کہ انہوں نے نماز توڑنے کا ارادہ کر لیا اور سمجھے کہ شاید ہمارے آقا نماز پڑھانے باہر تشریف لا رہے ہیں۔ لہذا ہم محراب تک کا راستہ خالی کر دیں۔ چنانچہ بعض صحابہ خوشی کی وجہ سے کود پڑے۔

(المواہب اللدنیۃ علی الشمائل المحمدیہ – ۱۹۴)

امام بخاری نے ”باب التفات فی الصلوۃ” کے تحت صحابہ کی یہ والہانہ کیفیت (فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی) ان الفاظ میں بیان کی ہے

وھم المسلمون ان یفتنتتوا فی صلوتھم فاشارالیھم اتموا صلاتہم

مسلمانوں نے نماز ترک کرنے کا ارادہ کر لیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کرنے کا حکم دیا۔

(البخاری – ۱ = ۱۰۴)

برصغیر کے عظیم اور مسلّم محدث مولانا احمد علی سہارنپوری نے اس روایت کا ترجمہ اور فوائد ان الفاظ میں ذکر کئے ہیں۔

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی   :     ای قصد المسلمون ان یقعوا فی الفتنۃ فی صلاتھم و ذھابہا فرحاً بصحۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و سروراً فیہ دلیل علی انھم التفتوا الیہ حین کشف الستر لانہ قال فاشار الیھم ولولا التفاتھم الیہ مارأوا اشارتہ

(حاشیہ البخاری )

مسلمانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحت کی خوشی اور سرور میں اپنی نمازیں چھوڑنے کا ارادہ کر لیا ۔ یہ روایت واضح کر رہی ہے کہ پردے کے ہٹتے ہی صحابہ نے اپنی توجہ کا شانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر دی تھی کیونکہ اگر صحابہ اس طرف متوجہ نہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کو نہ دیکھ پاتے حالانکہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کو دیکھ کر اپنی نماز پوری کی

فھممنا ان نفتتن من الفرح برؤیۃ النبی  کی  تشریح


  ماخوذ از کتاب:  مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و  مستی

مصنف :   بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button