ARTICLES

خوشبو کا احرام کے بعد پسینے سے دوسری جگہ منتقل ہونا

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی شخص نے احرام باندھنے سے قبل جسم پر خوشبو لگائی، احرام باندھنے کے بعد پسینہ وغیرہ انے کی وجہ سے بہہ کر دوسرے عضو تک پہنچ گئی، اب اس صورت میں کیا حکم ہو گا؟ اور اگر احرام کے کپڑوں کو لگ جائے تو کیا حکم ہو گا؟

(السائل : محمد ریحان)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اس پر کچھ بھی لازم نہ ہو گا کیونکہ جو خوشبو احرام سے قبل لگائی گئی ہو وہ احرام کے بعد بھی باقی رہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبد اللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ لکھتے ہیں :

و لو اجمر ثیابہ قبل الاحرام و لبسہا، ثم احرم، لا شی علیہ لانہ لا باس ببقاء الطیب الذی طیب بہ قبل الاحرام (27)

یعنی، اگر احرام سے قبل اپنے کپڑوں کو دھونی دی اور انہیں پہن لیا پھر احرام باندھاتو اس پر کچھ نہیں ہے کیونکہ اس خوشبو کے باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے جو احرام سے قبل لگائی گئی ہو۔ اور علامہ طاہر سنبل حنفی لکھتے ہیں :

لا یشبہ ھذا : الذی تطیب قبل ان یحرم ثم احرم و ترک الطیب ذکرہ ملا علی وغیرہ، ای فانہ لا جزاء علیہ لو انتقل بعدالاحرام من مکان الی مکان اخر من بدنہ کذا فی ’’الفتح‘‘ و یظہر انہ اتفاقی حتی لو انتقل الی ثوبہ فکذلک لانہ یستحب لہ الطیب حین الاحرام (28)

یعنی، یہ اس کے مشابہ نہیں ہے کہ جس نے احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی پھر احرام باندھا اور خوشبو کو لگا ہوا چھوڑ دیا اسے ملا علی قاری (28) وغیرہ نے ذکر کیا، یعنی اس پر کوئی جزاء نہیں ہے اگراحرام باندھنے کے بعد خوشبو اس کے جسم پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو گئی اسی طرح ’’فتح القدیر‘‘ میں ہے اور ظاہر ہوا کہ یہ اتفاقی ہے یہاں تک کہ خوشبو اگر اس کے کپڑوں کی طرف منتقل ہو گئی تو اسی طرح حکم ہے (یعنی، اس پر کوئی جزاء نہیں )کیونکہ احرام کے وقت خوشبو لگانا اس کے لئے مستحب ہے ۔ کیونکہ حدیث شریف میں ہے :

عن عائشۃ رضی اللہ عنہا : طیبت رسول اللٰہ قبل ان یحرم، و یوم النحر، قبل ان یطوف بالبیت، بطیبٍ فیہ مسک (29)

یعنی، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں احرام باندھنے سے قبل اورنحر کے روزاوربیت اللہ شریف کا طواف(زیارت) کرنے سے قبل اپ کے (احرام کھولنے کے بعد) انحضرت ﷺ کو خوشبو مل دیا کرتی تھی جس میں مشک کی امیزش ہوتی ہے ۔ اسی طرح یہ بھی مروی ہے :

عن عائشۃ قالت : طیبت رسول اللٰہ لاحرامہ قبل ان یحرم و لحلہ قبل ان یطوف بالبیت۔ الحدیث (30)

یعنی، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اپ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کے احرام باندھنے سے قبل اپ کو خوشبو لگائی اوربیت اللہ شریف کا طواف(زیارت) کرنے سے قبل اپ کے (احرام کھولنے کے بعد) حلال ہونے کے لئے (اپ کو خوشبو لگائی)۔ اور یہ بھی مروی ہے :

عن عائشۃ قالت : کنت اطیب رسول اللٰہ ﷺ عند احرامہ باطیب ما اجد (31)

یعنی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اپ فرماتی ہیں : رسول اللہ ﷺ کو اپ کے احرام کے وقت اچھی خوشبو لگایا کرتی جو میں پاتی۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الخمیس، 6 ذو الحجۃ 1434ھـ، 11 اکتوبر 2013 م 876-F

حوالہ جات

27۔ لباب المناسک و عباب المسالک، باب الجنایات، فصل : فی تطییب الثوب، ص201

28۔ ضیاء الابصار علی منسک الدر المختار، باب الجنایات،تحت قولہ : ولو ذبح ولم یزلہ الخ، ق39/ا، ص194

29۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات، فصل : فی تطییب الثوب، تحت قولہ : لانہ لا باس ببقاء الطیب الخ، ص455

30۔ سنن النسائی، کتاب المناسک، باب اباحۃ الطیب عند الاحرام، برقم : 2688، 5/142

31۔ سنن النسائی، کتاب المناسک، باب اباحۃ الطیب عند الاحرام، برقم : 2686، 5/142

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button