اسلامی معلومات و واقعاتمضامین

استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کا شوق دیدار

    ابتدائی دور میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی میں استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے ساتھ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کافی دیر کھڑا ہونا پڑتا تھا۔ صحابہ کرام پر یہ بات شاق گزری انہوں نے عرض کیا کیوں نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک منبر بنوا لیا جائے جس پر بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرمایا کریں ،بعض روایات کے مطابق یہ درخواست گزار ایک خاتون تھی جس نے کہا کہ میرا بیٹا بڑھئی ہے لکڑی کا کاروبار کرتا ہے اگر اجازت ہو تو میں منبر بنوا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کردوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس درخواست کو منظور کر کے اجازت مرحمت فرمادی۔ منبر بن کر مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آ گیا اور جب اگلے جمعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر پر بیٹھ کر خطبہ دینا شروع فرمایا تو اس استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) نے محسوس کیا کہ آج محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چھوڑ کر منبر کو زینت بخشی ہے چنانچہ وہ زارو قطار رونے لگا۔ مجلس میں حاضر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے رونے کی آواز کو سنا۔

 جب آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اتر کر اس استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے پاس تشریف لے گئے۔ اور اس پر دست شفقت رکھا جس پر وہ استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کا ایک خشک تنا )  بچوں کی طرح سسکیاں لیتا ہوا خاموش ہو گیا۔

استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کی کیفیات متعدد صحابہ کرام سے منقول ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے بارےمیں فرماتے ہیں

کان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یخطب الی جذع فلما اتخذ المنبر تحول الیہ فحن الجذع فاتاہ فسمع یدہ علیہ

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے ساتھ خطبہ ارشاد فرماتے جب منبر تیار ہو گیا تو آپ اسے چھوڑ کر منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ اس پر استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) نے رونا شروع کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے۔ اور اس پر دست شفقت رکھا۔

(‏(‏ البخاری  ۵۰۶

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے بارے میں مروی ہے

فصاحت النخلۃ صیاح الصبی ثم نزل النبی ؐ فضمہا الیہ تأن انین الصبی الذی یسکن

استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) نے بچے کی طرح رونا شروع کر دیا۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اتر کر اس استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے قریب کھڑے ہو گئے اور اس سے بغل میں لے لیا اس پر وہ استنن حنانہ  بچوں کی طرح سسکیاں لیتا لیتا خاموش ہو گیا۔

(‏ البخاری  ۱ = ۵۰۶)

 

استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کا شوق دیدار

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس تنے کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں

فسمعنا لذلک الجذع صوتاً کصوت العشار حتی جاء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فو ضع یدہ علیھا فسکنت

ہم نے اس استنن حنانہ ‏(‏ کھجور کے ایک خشک تنے ) کے رونے کی آواز کو سنا استنن حنانہ اس طرح رویا جس طرح کوئی اونٹنی اپنے بچے کے فراق میں روتی ہے ،حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تشریف لا کر اس پر اپنا دست شفقت رکھد یا اور استنن حنانہ  خاموش ہو گیا-

(‏ البخاری  ۵۰۷)

 


  ماخوذ از کتاب:  مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و  مستی

مصنف :   بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button